وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ ۚ قَالَ إِن تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ
چنانچہ نوح کشتی بنانے لگا۔ اور جب کبھی ایسا ہوتا کہ اس کی قوم کا کوئی گروہ اس پر سے گزرتا تو (اسے کشتنی بنانے میں مشغول دیکھ کر) تمسخر کرنے لگا، نوح انہیں جواب دیتا کہ اگر ہماری ہنسی اڑاتے ہو تو (ڑالو) اسی طرح ہم بھی (تمہاری بے وقوفیوں پر ایک دن) ہنسیں گے۔
(27) نوح (علیہ السلام) کو کشتی بناتے دیکھ کر کفار کہنے لگے کہ نبی ہونے کے بعد اب بڑھئی ہوگئے، کہا جاتا ہے کہ یہ کام وہ پانی سے بہت دور ایک میدان میں سخت گرمی کے زمانے میں کرتے تھے۔ اسی لیے کافروں نے ان سے پوچھا کہ یہ تم کیا کر رہے ہو؟ انہوں نے پہلے سے کشتی نہیں دیکھی تھی، تو انہوں نے کہا یہ ہمیں لے کر پانی پر چلے گی، تو وہ ہنسے اور مذاق اڑانے لگے، انہوں نے کہا کہ اگر آج تم میرا مذاق اڑا رہے ہو تو اڑا لو، کل طوفان میں تمہارے ڈوبنے کا نظارہ ہم سب مسلمان کریں گے۔