قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ
نوح نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل روشن پر ہوں اور اس نے اپنے حضور سے ایک رحمت بھی مجھے بخشی دی ہو (یعنی راہ حق دکھا دی ہو) مگر وہ تمہیں دکھائی نہ دے تو (میں اس کے سوا کیا کرسکتا ہوں جو کر رہا ہوں؟) کیا ہم جبرا تمہیں راہ دکھا دیں حالانکہ تم اس سے بے زار ہو؟
(20) نوح (علیہ السلام) نے ان کی کافرانہ بات سن کر کہا : اے میری قوم کے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے تو مجھے اپنے نبی ہونے کا برہان قاطع عطا فرمایا ہے، صفت بشریت میں میرا تمہارے ساتھ برابر ہونا اس بات سے ہرگز مانع نہیں ہے کہ وہ مجھے مقام نبوت سے نوازے۔ اسی طرح میرے ماننے والوں کا مالی اعتبار سے کمزور ہونا بھی نبوت سے مانع نہیں ہے، اس لیے کہ بشریت اور عقل و فہم میں وہ تمہاری طرح ہیں، اور یہ نبوت تو اللہ کی رحمت اور اس کا فضل ہے جو اس نے مجھے دیا ہے، اگر تمہاری بصیرت ختم ہوگئی ہے اور تم حق کو نہیں دیکھ پارہے ہو تو میں تمہیں اسے قبول کرنے پر مجبور تو نہیں کرسکتا ہوں، میرا کام تو صرف دعوت دینا ہے۔