فَمَا آمَنَ لِمُوسَىٰ إِلَّا ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَىٰ خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ ۚ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الْأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ
تو دیکھو اس پر بھی ایسا ہوا کہ موسیٰ پر کوئی ایمان نہیں لایا مگر صرف ایک گروہ جو اس کی قوم کے نوجوانوں کا گروہ تھا، وہ بھی فرعون اور اس کے سرداروں سے ڈرتا ہوا کہ کہیں کسی مصیبت میں نہ ڈال دیں، اور اس میں شک نہیں کہ فرعون ملک (مصر) میں بڑا ہی سرکش (بادشاہ) تھا اور اس میں بھی شک نہیں کہ (ظلم و استبداد میں) بالکل چھوٹ تھا۔
(55) موسیٰ (علیہ السلام) کی اس عظیم کامیابی اور فرعونیوں کی رسوا کن شکست کے بعد بنی اسرائیل کے نوجوان فرعونیوں سے ڈر اور خوف کے باوجود موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے، اور فرعون سے ان کے ڈرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ نہایت متکبر اور ظالم شخص تھا۔