سورة یونس - آیت 78

قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاءُ فِي الْأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انہوں نے (جواب میں) کہا، کیا تم اس لیے ہمارے پاس آئے ہو کہ جس راہ پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو چلتے دیکھا ہے اس سے ہمیں ہٹا دو اور ملک میں تم دونوں بھائیوں کے لیے سرداری ہوجائے؟ ہم تو تمہیں ماننے والے نہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

جب فرعون نے اس قطعی دلیل کے سامنے اپنے آپ کو بالکل عاجز پایا تو کہنے لگا کہ کیا تم ہمیں ہمارے آباء و اجداد کے دین سے برگشتہ کرنا چاہتے ہو؟ اور کیا تم چاہتے ہو کہ ہم تمہیں اپنا حاکم و آقا مان لیں؟ ایسا نہیں ہوسکتا ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ شوکانی لکھتے ہیں کہ اسی دنیاوی بڑائی اور کرسی کی محبت نے ہر دور میں کتنوں کو قبول حق سے روک دیا، اور اپنے آپ کو باطل پر سمجھتے ہوئے، اس پر اصرار کیا، اسی بیماری کی وجہ سے کتنے کفر پر، کتنے بدعت پر، اور کتنے صحیح حدیث ہونے کے باوجود اپنی فاسد رائے پر جمے رہے۔