سورة یونس - آیت 68

قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ هُوَ الْغَنِيُّ ۖ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنْ عِندَكُم مِّن سُلْطَانٍ بِهَٰذَا ۚ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ کہتے ہیں اللہ نے اپنا ایک بیٹا بنا رکھا ہے، اس کے لے تقدیس ہو، وہ تو (اس طرح کی تمام احتیاجوں سے) بے نیاز ہے، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کے لیے ہے، تمہارے پاس ایسی بات کہنے کے لیے کون سی دلیل آگئی؟ کیا تم اللہ کے بارے میں ایسی بات کہنے کی جرات کرتے ہو جس کے لیے تمہارے پاس کوئی علم نہیں؟

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(50) مشرکین کی ایک نہایت ہی دل آزار بات یہ تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد ثابت کرتے تھے، کہتے تھے کہ یہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں، اسی طرح یہود کہتے تھے کہ عزیر اللہ کے بیٹا ہیں، اور نصاری کہتے تھے کہ عیسیٰ اللہ کے بیٹا ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے اس قول باطل کی تردید کی اور کہا کہ وہ اس بہتان سے یکسر پاک ہے، اس لیے کہ وہ غنی ہے کسی چیز کا محتاج نہیں ہے، اولاد تو اس کی ہوتی ہے جو محتاج ہوتا ہے، اور وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، اور اولاد تو اسے چاہیے جسے ختم ہوجانا ہے، تاکہ لڑکا اس کی جگہ لے سکے، اور اس لیے کہ آسمان و زمین کی ہر شے کو اسی نے پیدا کیا ہے، اور اسی کی ملکیت ہے، تو پھر یہ کیوں کر ممکن ہے کہ آقا اپنے ایک غلام کو اپنا بیٹا بنا لے، اور اس لیے بھی کہ مشرکین کے پاس اس باطل دعوی کی کوئی دلیل نہیں ہے، محض کم عقلی اور جہالت کی بنیاد پر ایسی باتیں کرتے ہیں۔