وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور (یاد رکھو) ہر امت کے لیے ایک رسول ہے (جو ان میں پیدا ہوتا ہے اور انہیں دین حق کی طرف بلاتا ہے) پھر جب کسی امت میں اس کا رسول ظاہر ہوگیا تو (ہمارا قانون یہ ہے کہ) ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے اور ایسا نہیں ہوتا کہ ناانصافی ہو۔
(38) گزشتہ زمانوں میں اللہ تعالیٰ ہر قوم کی رہنمائی کے لیے ایک رسول بھیجتا رہا ہے، اور رسول آجانے کے بعد جس قوم نے بھی اسے جھٹلایا، تو اللہ تعالیٰ نے عدل وانصاف کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ کردیا، کہ رسول اور اس کے پیروکاروں کو نجات دے دی، اور اس کے جھٹلانے والوں کو عذاب میں مبتلا کردیا، اس آیت کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جب ہر قوم کا نبی میدان محشر میں اپنی قوم کے سامنے آجائے گا تو اللہ تعالیٰ ان کا فیصلہ عدل و انصاف کے ساتھ کردے گا۔