بَلْ كَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ وَلَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ
نہیں یہ بات نہیں ہے، اصل حقیقت ی ہے کہ جس بات پر یہ اپنے علم سے احاطہ نہ کرسکے اور جس بات کا نتیجہ ابھی پیش نہیں آیا اس کے جھٹلانے پر آمادہ ہوگئے، ٹھیک اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں، تو دیکھو ظلم کرنے والوں کا کیسا کچھ انچام ہوچکا ہے۔
(34) جب کفار عرب کی جانب سے اس چیلنج کا کوئی جواب نہیں ملا، اور نہ ہی ملنا تھا، اور ان کے پاس قرآن کریم اور نبی کریم (ﷺ) کی نبوت کے انکار کا کوئی عقلی اور نقلی جواز باقی نہ رہا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کافروں نے قرآن کریم کو کبھی سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی، چونکہ ان کی خواہش کے مطابق نہیں تھا اس لیے بغیر سوچے سمجھے انکار کردیا، اور اس میں ہدایت اور نور حق کی جو بات ہے اس سے محروم رہے۔