وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
اور (ابتدا میں) انسانوں کی ایک ہی امت تھی، پھر الگ الگ ہوگئے، اور اگر تمہارے پروردگار کی جانب سے پہلے ایک بات نہ ٹھہرا دی گئی ہوتی (یعنی لوگ الگ الگ راہوں میں چلیں گے اور اسی اختلاف میں ان کے لیے آزمائش عمل ہوگی) تو جن باتوں میں لوگ اختلاف کرر ہے ہیں ان کا فیصلہ کبھی کا ہوچکا ہوتا۔
(18) اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو ان کی ابتدائے آفرینش میں صرف دین توحید کا متبع بنایا تھا، پھر مرور زمانہ کے ساتھ انہی میں سے کچھ لوگوں نے دین فطرت کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کی اتباع شروع کردی اور بتوں کی پرستش کرنے لگے اور مختلف جماعتوں میں بٹ گئے، تو اللہ تعالیٰ نے ان پر رحم کھاتے ہوئے انبیاء مبعوث کیے، جنہوں نے انہیں توحید کی دعوت دی، اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ اگر اللہ کا پہلے سے یہ فیصلہ نہ ہوتا کہ وہ کسی کو بغیر حجت تمام ہوئے عذاب نہیں دیتا، اور یہ کہ اللہ نے جزا و سزا کو قیامت کے دن مؤخر کردیا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو اس دنیا میں ہی کافروں کو ہلاک کردیتا۔