قُل لَّوْ شَاءَ اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلَا أَدْرَاكُم بِهِ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور تم کہو اگر اللہ چاہتا تو میں قرآن تمہیں سناتا ہی نہیں اور تمہیں اس سے خبردار ہی نہ کرتا ( مگر اس کا چاہنا یہی ہوا کہ تم میں اس کا کلام نازل ہو اور تمہیں اقوام عالم کی ہدایت کا ذریعہ بنائے) پھر دیکھو یہ واقعہ ہے کہ میں اس معاملہ سے پہلے تم لوگوں کے اندر ایک پوری عمر بسر کرچکا ہوں، کیا تم سمجھتے بوجھتے نہیں؟
آیت (16) میں مذکورہ بالا مضمون کی تاکید کے طور پر فرمایا کہ تمہارے سامنے قرآن کریم کی تلاوت میں اللہ کے ارادے اور اس کی مشیت کے مطابق کرتا ہوں، اگر اللہ چاہتا کہ نہ کروں تو میں نہیں کرسکتا تھا، اور میری زبانی اس کا علم تمہیں حاصل نہیں ہوتا، اور پیدائش سے لے کر بعثت تک پورے چالیس سال تک میں تمہارے درمیان رہا ہوں، میری صداقت و امانت کے چرچے تم میں سے ہر ایک کی زبان پر ہیں، اور مجھے پڑھنا لکھنا بھی نہیں آتا ہے، لیکن جب اللہ نے مجھے اپنا رسول بنا کر بھیجا تو اس کا نازل کردہ قرآن تمہیں سنانے لگا ہوں، کیا ان تمام دلائل و قرائن سے تم اس نتیجہ پر نہیں پہنچے کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے، میری یا کسی اور کی من گھڑت بات نہیں ہے۔