سورة التوبہ - آیت 80

اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تم ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو (اب ان کی بخشش ہونے والی نہیں) تم اگر ستر مرتبہ بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو (یعنی سینکڑوں مرتبہ ہی دعا کیوں نہ کرو) جب بھی اللہ انہیں کبھی نہیں بخشے گا، یہ اس بات کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اللہ (کا مقررہ قانون یہ ہے کہ) وہ دائرہ ہدایت سے نکل جانے والوں پر (کامیابی و سعادت کی) راہ کبھی نہیں کھولتا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

61۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خبر دی ہے کہ منافقین اللہ کی مغفرت کے اہل نہیں ہیں۔ اس لیے آپ چاہے ان کے لیے مغفرت طلب کریں یا نہ کریںبرابر ہے، اور ستر کے عدد سے مقصود مبالغہ ہے۔ یہ نہیں کہ اگر نبی کریم (ﷺ) ستر سے زائد بار مغفرت طلب کریں گے تو اللہ منافقوں کو معاف کردے گا۔ مسند احمد اور صحیحین کی روایت ہے، ابن عباس کہتے ہیں، میں نے عمر بن خطاب سے سنا ہے کہ جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کے جنازہ کی نماز پڑھنے کے لیے آپ (ﷺ) سے کہا گیا، آپ جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو میں نے کہا کہ کیا آپ اللہ کے دشمن عبداللہ بن ابی پر نماز پڑھیں گے، جس نے ایسا اور ایسا کہا تھا اور میں واقعات گناتا رہا اور رسول اللہ (ﷺ) مسکراتے رہے، جب میں نے زیادہ اصرار کیا تو آپ نے فرمایا اے عمر ! الگ ہٹ جاؤ، مجھے اختیار دیا گیا ہے۔ الآیۃ۔ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ ستر بار سے زیادہ دعا کرنے سے اسے معاف کردیا جائے گا تو میں ایسا کروں گا، پھر آپ نے اس کے جنازہ کی نماز پڑھی اور اس کی قبر کے پاس گئے، تھوڑی ہی دیر کے بعد یہ دو آیتیں نازل ہوئیں، ، کہ آپ منافقین میں سے کسی کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھیے اور اس کی قبر کے پاس نہ جائیے۔ تو اس کے بعد رسول اللہ (ﷺ) جب تک زندہ رہے کسی منافق کے جنازہ کی نماز نہ پڑھی۔ عبدالرزاق نے قتادہ سے روایت کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ (ﷺ) نے فرمایا کہ میں ستر سے زائد بار طلب مغفرت کروں گا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ۔ کہ آپ چاہے ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں یا نہ کریں اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا۔ حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں کہا ہے کہ ممکن ہے دونوں آیتیں ایک ساتھ نازل ہوئی ہوں، اور آپ کو منافقین کی نماز جنازہ سے روک دیا گیا اور یہ خبر بھی دے دی گئی کہ منافقین کے لیے آپ کی دعائے مغفرت ہرگز کام نہ آئے گی۔