كَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُم بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُم بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا ۚ أُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(منافقو ! تمہارا بھی وہی حال ہوا) جیسا ان لوگوں کا حال تھا کہ تم سے پہلے گزر چکے ہیں، وہ تم سے کہیں زیادہ قوت والے تھے اور مال و اولاد بھی تم سے زیادہ رکھتے تھے۔ پس ان کے حصے میں جو کچھ دنیا کے فوائد آئے وہ برت گئے، تم نے بھی اپنے حصہ کا فائدہ اسی طرح برت لیا جس طرح انہوں نے برتا تھا اور جس طرح (ہر طرح کی باطل پرستی کی) باتیں وہ کر گئے تم نے بھی کرلیں (پس یہ نہ بھولو کہ) یہی لوگ تھے جن کے سارے کام دنیا و آخرت میں اکارت ہوئے اور یہی ہیں گھاٹے ٹوٹے میں رہنے والے۔
52۔ اس آیت میں خطاب منافقین کو ہے کہ تمہارا حال ان قوموں جیسا ہے جو تم سے پہلے گذر چکی ہیں، ان پر بھی اللہ تعالیٰ نے تمہاری ہی طرح انعام کیا، وہ جسمانی قوت، مال و دولت اور اولاد کے اعتبار سے تم سے زیادہ اچھی حالت میں تھے، اور انہوں نے ان دنیاوی نعمتوں سے خوب فائدہ اٹھایا، خوب مزے کیے اور کبر و غرور میں مبتلا ہو کر تمہاری ہی طرح اللہ کے دین اور اس کے رسول کے خلاف سازشیں کیں اور ان کا مذاق اڑایا تو اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آگئے، دنیا میں ذلیل و رسوا ہوئے اور آخرت تو ان کی برباد ہے ہی، تو اے منافقو ! تم بھی خوب مزے اڑا رہے ہو اور آخرت سے غافل رسول اللہ (ﷺ) اور مسلمانوں کی ایذا رسانی کے درپے ہو، اس لیے تمہارا بھی انجام انہی لوگوں جیسا ہوگا۔