يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ
منافق اس بات سے (بھی) ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو ان کے بارے میں کوئی سورت نازل ہوجائے اور جو کچھ ان کے دلوں میں (چھپا) ہے وہ انہیں (علانیہ) جتا دے (تو اے پیغمبر) تم ان سے کہہ دو : تم (اپنی عادت کے مطابق) تمسخر کرتے رہو۔ یقینا اللہ اب وہ بات (پوشیدگی سے) نکال کر ظاہر کردینے والا ہے جس کا تمہیں اندیشہ رہتا ہے۔
49۔ ابن ابی شیبہ اور ابن المنذر وغیرہما نے مجاہد سے روایت کی ہے کہ منافقین آپس میں رسول اللہ (ﷺ) اور مسلمانوں کے خلاف جب کوئی بات کرتے تو ڈرتے کہ کہیں ایسا نہ ہو اللہ ہماری بات محمد کو بتا دے، ایک اور روایت ہے کہ ایک منافق نے کہا کہ کاش ہمیں سو کوڑے لگائے جاتے اور ہمارے بارے میں قرآن نہ نازل ہوتا جو ہمارا پردہ فاش کردیتا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی اور اللہ نے انہیں دھمکی دی کہ خوب اسلام اور مسلمانوں کا مذاق اڑا لو، لیکن یہ جان لو کہ اللہ تمہاری تمام خباثتوں اور منافقوں کو طشت از بام کر کے رہے گا۔