فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ
تو (دیکھو) یہ بات کہ ان لوگوں کے پاس مال و دولت ہے اور صاحب اولاد ہیں تمہیں متعجب نہ کرے، یہ تو اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ نے مال و اولاد ہی کی راہ سے انہیں دنیوی زندگی میں عذاب دینا چاہا ہے (کہ نفاق و بخل کی وجہ سے مال کا غم و بال جان ہورہا ہے اور اولاد کو اپنے سے برگشتہ اور اسلام میں ثابت قدم دیکھ کر شب و روز جل رہے ہیں) اور (باقی رہا آخرت کا معاملہ تو) ان کی جانیں اس حالت میں نکلیں گی کہ ایمان سے محروم ہوں گے۔
42۔ رسول اللہ (ﷺ) کو کہا جا رہا ہے کہ منافقین کے مال و دولت، اولاد اور ان کی دنیاوی چمک دمک کی وجہ سے آپ دھوکے میں نہ آجائیں، یہ تو انہیں ڈھیل دی گئی ہے تاکہ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر مال و دولت حاصل کریں، اس کی حفاظت کے لیے دن کا چین اور رات کا سکون کھو بیٹھیں، اور اللہ کی طرف سے اس سلسلے میں مصائب و شدائد کو برداشت کریں، اور بالآخر ان کی موت کفر پر ہوجائے۔