سورة التوبہ - آیت 49

وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلَا تَفْتِنِّي ۚ أَلَا فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُوا ۗ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ان (منافقوں) میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے : مجھے اجازت دیجیے (کہ گھر میں بیٹھا رہوں) اور فتنہ میں نہ ڈالیے تو سن رکھو یہ لوگ فتنہ ہی میں گر پڑے (کہ جھوٹے بہانے بنا کر خدا کی راہ سے منہ موڑا، اور فتنہ یہی فتنہ ہے، نہ کہ وہ وہمی فتنہ جو ان کے نفاق نے گھڑ لیا ہے) اور بلا شبہ دوزخ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(38) محمد بن اسحاق نے زہری، مجاہد اور ابن عباس وغیر ہم سے روایت کی ہے کہ یہ آیت الجد بن قیس کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو بنو سلمہ کا سردار تھا رسول اللہ (ﷺ) جب غزوہ تبوک کی تیاری کر رہے تھے تو ایک دن ان سے کہا کہ تم اہل روم کی دودھ دینے والی اونٹنیوں میں رغبت رکھتے ہو ؟ تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے مدینہ میں رہنے کی اجازت دے دیجئے اور فتنہ میں نہ ڈالئے مجھے ڈر ہے کہ اگر میں ان عورتوں کی دیکھ لیا تو مجھ سے صبر نہ ہو سکے گا تو رسول اللہ (ﷺ) نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ میں نے تجھے اجازت دے دی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے اجازت لینے کے لیے جو غیر مؤدبانہ اسلوب اختیار کیا اور رسول اللہ (ﷺ) کے ساتھ نہیں گیا تو اس سے بڑھ کر اور کیا فتنہ ہو سکتا ہے کہ غیر مؤدبانہ جھوٹا عذر پیش کیا اور جہاد سے پیچھے رہ گیا۔