يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
مسلمانو ! حقیقت حال اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ مشرک نجس ہیں (یعنی شرک نے ان کے دلوں کی پاکی سلب کرلی ہے) پس چاہیے کہ اب اس برس کے بعد سے (٩ ہجری کے بعد سے) مسجد حرام کے نزدیک نہ آئیں اور اگر تم کو (ان کی آمد و رفت کے بند ہوجانے سے) فقر و فاقہ کا اندیشہ ہو (کہ وہ ہر طرح کی ضروری چیزیں ہیں باہر سے لاتے اور تجارت کرتے ہیں) تو گھبراؤ نہیں، اللہ چاہے گا تو عنقریب تمہیں اپنے فضل سے تونگر کردے گا، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
(21) یہ آیت 9 ھ میں نازل ہوئی اس میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ مشرکین کو مسجد حرام میں داخل ہونے سے روک دیں جیسا کہ اوپر بیان ہوا اسی سال ذی القعدہ میں رسول اللہ (ﷺ) نے ابو بکر (رض) کو حاجیوں کے قافلہ کا امیر بنا کر روانہ کیا تھا۔ جب یہ حکم نازل ہوا تو آپ (ﷺ) نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے روانہ کیا جنہوں نے دس ذوالحجہ کو تمام قبائل عرب کے سامنے جو حج کے لیے آئے تھے یہ اعلان کیا کہ اب آئندہ سا ل سے کوئی مشرک عمرہ یاحج کی نیت سے حرم میں داخل نہ ہو سکے گا اور کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف نہ کرے گا۔ آیت میں مشر کین کو نجس یعنی ناپاک بتایا گیا ہے جمہور کے نزدیک اس سے مرا دان کی باطنی ناپاکی ہے ان کے جسموں کی ناپاکی نہیں اسی لیے یہود ونصاری کا ذبیحہ حلال ہے اور کتابیہ عورتوں سے شادی جائز ہے اور اگر کسی مشرک کا بدن کسی مسلمان کے بدن سے چھوجائے تو دھونا یا نہانا ضروری نہیں بعض اہل ظاہر نے آیت کے ظاہر الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے ان کے بدن کو بھی ناپاک بتایا ہے لیکن ان کے عقائد واعمال کی نجاست ان کے بدن کی نجاست سے باتفاق علماء زیادہ خبیث چیز ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ انہیں آئندہ مسجد حرام میں داخل ہونے سے روک دیں چنانچہ اس کے بعد مشر کوں کا حرم میں داخلہ ہمیشہ کے لیے ممنوع قرار دیا گیا۔ (22) مذکورہ بالا حکم کے نازل ہونے کے بعد مکہ کے بعض مسلمانوں نے کہا کہ اب تو ہمارے بازار سنسان ہوجائیں گے اور ہماری تجارت ٹھپ پڑجائے گی اور ہمارا بہت نقصان ہوگا تو اللہ تعالیٰ نے آیت کا یہ حصہ نازل فرمایا اور مسلمانوں کو اطمینان دلایا کہ اس کی وجہ سے تمہیں محتاجی سے نہیں ڈرنا چاہئے روزی دینے والا اللہ ہے وہ اگر روزی کا ایک دروازہ بند کرے گا تو دسیوں دوسرے دروازے کھول دے گا اسلامی فتوحات کا دائرہ وسیع ہوگا، اموال غنیمت حاصل ہوں گے جزیہ کا مال آیا کرے گا۔ اور دور دور سے لوگ بحیثیت مسلمان اس گھر کی زیارت کے لیے آئیں گے اور اب سے زیادہ تمہیں روزی ملا کرے گی۔