سورة الانفال - آیت 69

فَكُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَيِّبًا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بہرحال جو کچھ تمہیں غنیمت میں ہاتھ لگا ہے اسے حلال و پاکیزہ سمجھ کر اپنے کام میں لاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو، بلا شبہ اللہ بخشنے والا رحمت والا ہے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(58) اس آیت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے مال غنیمت حلال کردیا اس کی تائید صحیحین کی جابر بن عبد اللہ (رض) سے مروی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آپ (ﷺ) نے فرمایا ہے کہ میرے لیے مال غنیمت حلال کردیا گیا ہے مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہی کیا گیا اس آیت کے نازل ہونے کے بعد صحابہ کرام کو اطمینان ہوا اور فدیہ کے طور پر جو مال قیدیوں سے لیا تھا اسے استعمال کیا۔ ابو داؤدنے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے بدر کے قیدیوں سے چار سو فی کس فدیہ لیا تھا۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ جمہور علماء کے نزدیک قیدیوں کے بارے میں ہر دور میں یہی حکم جاری رہا ہے اور امام وقت کو اختیار رہا حالات کے تقاضے کے مطابق چاہا تو قتل کیا جیساکہ بنو قریظہ کے مقاتلین کو قتل کردیا گیا، اور چاہا تو فدیہ لے کر چھوڑ دیا جیسا کہ کہ بدر کے قیدیوں کے ساتھ کیا گیا اور کبھی مسلمان قیدیوں کے بد لے میں چھوڑدیا جیسا کہ ایک لونڈی اور اسکی لڑکی کو جسے سلمہ بن الاکوع نے قید کیا تھا کچھ مسلمان قیدیوں کے بدلے میں آزاد کردیا گیا اور کبھی کسی کو غلام بنالیا۔