ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
(اور) یہ بات اس لیے ہوئی کہ اللہ کا مقررہ قانون ہے کہ جو نعمت وہ کسی گروہ کو عطا فرماتا ہے اسے پھر کبھی نہیں بدلتا جب تک کہ کود اسی گروہ کے افراد پر اپنی حالت نہ بدل لیں اور اس لیے بھی اللہ (سب کی) سنتا اور (سب کچھ) جانتا ہے۔
(44) اس عذاب کی طرف اشارہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کافرو مشرک قوموں کو مبتلا کرتارہا ہے اور اس کا سبب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم سے اپنی نعمتیں اس وقت چھین لیتا ہے جب اس کی دینی حالت خراب ہوجاتی ہے اس کا عقیدہ فاسد ہوجاتا ہے، اور قول وعمل کسی بھی اعتبار سے ان نعمتوں کا حقدار نہیں ہوتی جیساکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ رعد آیت (11) میں فرمایا ہے :İإِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْĬ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے یعنی جب کوئی قوم گناہ میں ملوث ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے اپنی نعمت چھین لیتا ہے۔