إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَٰؤُلَاءِ دِينُهُمْ ۗ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور (پھر دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (ایمان کی کمزوری کا) روگ تھا کہنے لگے تھے ان مسلمانوں کو تو ان کے دین نے مغرور کردیا ہے، (یعنی یہ محض دین کا نشہ ہے جو انہیں مقابلے پر لے جارہا ہے ورنہ ان کے پلے ہے کیا؟ وہ نہیں جانتے تھے کہ مسلمانوں کا بھروسہ اللہ پر ہے) اور جس کسی نے اللہ پر بھروسہ کیا تو اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔
(41) ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب دونوں فوجیں ایک دوسرے سے قریب ہوئیں اور دونوں کو اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کی نگاہ میں کم دکھایا تو مشر کین نے کہا کہ ان مسلمانوں کو ان کے دین نے دھوکہ میں ڈال دیا ہے اسی لیے اتنی کم تعداد میں ہونے باوجود اس خام خیالی میں مبتلا ہوگئے ہیں کہ یہ ہمیں شکست دے دیں گے۔ ایک دوسری رائے یہ ہے کہ جب مسلمان مدینہ سے بدر کی طرف روانہ ہوئے تو ان کی تعداد بہت ہی کم تھی اور ان کے پاس کوئی سامان جنگ بھی نہیں تھا تو منافقین اور یہود نے ان کا یہ حال دیکھ کر یہ بات کہی تھی اور اللہ تعالیٰ نے ان کا جواب دیا کہ جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اس پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور نہ اسے کوئی ذلیل و رسوا کرسکتا ہے۔