إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ ۩
جو اللہ کے حضور (مقرب) ہیں وہ کبھی بڑائی میں آکر اس کی بندگی سے نہیں جھجکتے، وہ اس کی پاکی و ثنا میں زمزمہ سنج رہتے رہیں اور اسی کے آگے سربسجود ہوتے ہیں۔
(135) یہی وہ ذکر الہی ہے جس میں فرشتے رات دن خشوع وخضوع کے ساتھ مشغول رہتے ہیں، اور کبھی بھی نہیں تھکتے، اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں، اور اس کے حضور سجدہ کرتے رہتے ہیں، اور اس سے مقصود مؤمنوں کو ترغیب دلانا ہے کہ وہ بھی فرشتوں کی طرح کثرت سے اللہ کو یاد کرتے رہیں، تسبیح وتہلیل میں مشغول رہیں، نماز پڑھیں اور سجدہ کرتے رہیں۔ اس آیت کی تلاوت کے بعد قاری اور غور سے سننے والے دونوں کے لیے قبلہ رخ ہو کر سجدہ کرنا مشروع ہے، اور افضل یہ ہے کہ سجدہ کرنے والا باوضو ہو، قرآن کریم میں یہ پہلا سجدہ ہے۔ صحیحین میں عبد اللہ بن عمر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) جب غیر حالت نماز میں کوئی سجدہ والی سورت پڑھتے تو سجدہ کرتے اور ہم لوگ بھی سجدہ کرتے اور ازدحام کی وجہ سے لوگ اپنی پیشانی کے لیے جگہ نہیں پاتے تھے۔ احادیث میں اللہ کے لیے سجدہ کرنے کی بڑی فضلیت آئی ہے امام مسلم نے ثوبان سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ (ﷺ)سے پوچھا تو آپ نے فرمایا اللہ کے لیے کثرت سے سجدہ کیا کرو، اگر اللہ کے لیے ایک سجدہ کروگے تو اللہ تمہارا مقام ایک درجہ بلند کرے گا، اور ایک گناہ مٹادے گا۔