سورة الاعراف - آیت 195

أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۗ قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنظِرُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ان (پتھر کی مورتیوں) کے پاؤ ہیں جن سے چلتے ہوں؟ ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہوں؟ آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہوں؟ کان ہیں جن سے سنتے ہوں؟ (اے پیغمبر) ان لوگوں سے کہو (اگر تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریک تمہاری مدد کرسکتے ہیں تو) انہیں (جس قدر پکار سکتے ہو) پکار لو پھر ( میرے خلاف اپنی ساری) مخفی تدبیریں کر ڈالو اور مجھے (اپنے جانتے) ذرا بھی مہلت نہ دو، (پھر دیکھو نتیجہ کیا نکلتا ہے)۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(123) بتوں کی نہایت درجہ تحقیر وتذلیل ہے اور بت پرستوں کی عقلوں پر ماتم کہ وہ ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں، جو کلی طوپر ان کا جواب دینے سے عاجز ہیں۔ (124) مشر کین کی مزید مذمت اور ان کی عقلوں پر بار بار ماتم کے طور پر اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ مشرکین سے کہئے کہ جن بتوں کو تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو، انہیں میرے خلاف اپنی مدد کے لیے بلا لو اور تم سب مل کر مجھے مہلت بھی نہ دو تو کیا میرا بال بھی بیکا کرسکو گے ہرگز نہیں، اس لیے کہ تمہیں اپنے بتوں کے کلی طور پر عاجز ہونے کا پتہ ہے۔