وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور جب ایسا ہوا تھا کہ ہم نے ان کے اوپر پہاڑ کو زلزلہ (١) میں ڈالا تھا گویا ایک سائبان ہے (جو ہل رہا ہے) اور وہ (دہشت کی شدت میں) سمجھے تھے کہ بس ان کے سروں پر آگرا اور انہیں حکم دیا تھا کہ یہ کتاب جو ہم نے دی ہے مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو کچھ اس میں بتلایا گیا ہے اسے خوب طرح یاد رکھو۔ اور یہ اس لیے ہے کہ تم برائیوں سے بچو۔
(105) اس واقعہ کا ذکر سورۃ بقرہ آیت (63) اور (93) اور سورۃ نساء آیت (154) میں گذر چکا ہے یہ کوہ طور کے دامن میں اس وقت پیش آیا تھا جب موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر وہاں گئے تھے تاکہ اللہ تعالیٰ ان سے تورات پر عمل کرنے کا عہد وپیمان لے اور مقصود یہ تھا کہ ان کے دلوں پر باری تعالیٰ کی ہیبت طاری ہو اور اس عہد وپیمان کا احساس ان کے دلوں میں ہمیشہ باقی رہے۔