وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الْأَرْضِ أُمَمًا ۖ مِّنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَبَلَوْنَاهُم بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور ہم نے انہیں الگ الگ گروہ کر کے زمین میں متفرق کردیا، کچھ ان میں نیک تھے کچھ اس کے خلاف اور ہم نے انہیں اچھی اور بری طرح کی حالتوں میں ڈال کر آزمایا تاکہ (بدعملیوں سے) باز آجائیں۔
(101) جیسا کہ اوپر بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کر دنیا میں تتر بتر کردیا، تاکہ قیامت تک انہیں کوئی شان و شوکت نہ حاصل ہو، اور یو نہی ذلیل ورسوا ہو کر دردر کی ٹھوکریں کھاتے پھریں۔ (102) ہر زمانہ میں ان میں کچھ لوگ نیک ہوئے جو اپنے زمانے کے انبیاء پر ایمان لائے، انہی میں وہ لوگ بھی تھے جنہوں نے نبی کریم (ﷺ) کا زمانہ پایا اور مشرف بہ اسلام ہوئے، اور کچھ لوگ ایسے ہوئے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی اوامر کی مخالفت کی اور ایمان نہیں لائے ان گناہ گاروں کو اللہ تعالیٰ نے مختلف قسم کی آزمائشوں میں ڈالا کبھی ان پر خیرات وبرکات کا دروازہ کھول دیا تو کبھی اتنی تنگدستی میں مبتلا کیا، اور مقصد یہ تھا کہ شاید وہ اپنے گنا ہوں سے تائب ہوں اور ایمان لے آئیں۔