سورة البقرة - آیت 103

وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ خَيْرٌ ۖ لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر یہ لوگ (خا کے حکموں پر سچائی کے ساتھ) ایمان لاتے اور نیک عملی کی چال اختیار کرتے، تو ان کے لیے اللہ کے حضور بہتر اجر تھا۔ کاش وہ سمجھ بوجھ سے کام لیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

جادوگر کی تکفیر پر استدلال سے بھی کیا جاتا ہے، کہ ان سے ایمان کی نفی کردی گئی ہے، امام احمد بن حنبل (رح) اور دیگر سلف صالحین کی یہی رائے ہے۔ بعض دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ جادوگر کافر نہیں ہوتا، لیکن بطور تعزیری سزا اس کی گردن مار دی جائے گی، امام بخاری اور احمد بن حنبل نے بجالہ بن عبدہ (رض) سے روایت کی ہے، حضرت عمر (رض) نے ہمیں لکھ بھیجا کہ ہر ساحر اور ساحرہ کو قتل کردیا جائے، بجالہ کہتے ہیں کہ ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا۔ یہ بھی صحیح روایت سے ثابت ہے کہ ام المؤمنین حفصہ (رض) کو ان کی ایک لونڈی نے جادو کردیا تو آپ نے اس کے قتل کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ قتل کردی گئی۔ ترمذی نے جندب الازدی سے روایت کی ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا : جادوگر کی سزا تلوار سے قتل کردینا ہے