وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ
اور (١) (اسی طرح) ہم نے قوم عاد کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے ہود کو بھیجا، اس نے کہا، اے قوم ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، کیا تم (انکار و بدعملی کے نتائج سے) نہیں ڈرتے؟
(47) آیت (65) سے (72) تک ہود (علیہ السلام) اور ان کی قوم (قوم عاد) کا قصہ بیان کیا گیا ہے، یہ لوگ عاد بن ارم بن عوص، بن سام بن نوح کی اولاد سے تھے، زبر دست جسمانی قوت کے مالک تھے اور بتوں کی پوجا کرتے تھے، ان کا مسکن عمان اور حضرموت کے درمیان ریگستانی علاقہ تھا ہود (علیہ السلام) اسی قوم کے ایک شریف خاندان سے تھے، جنہیں اللہ نے ان کی ہدایت کے لیے نبی بنا کر بھیجا تھا لیکن جس طرح وہ لوگ جسمانی طور پر بڑے سخت لوگ تھے، اسی طرح ان کے دل بھی بہت سخت تھے، انہوں نے ہود (علیہ السلام) کو احمق اور بے وقوف قرار دیا، اور جھوٹابتایا، اور ہزار کو ششوں کے باوجود راہ راست پر نہ آئے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کردیا، قرآن کریم میں کئی جگہ یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ نے انہیں طوفانی ہوا کے ذریعہ ہلاک کیا تھا جو آٹھ دن اور سات رات تک مسلسل چلتی رہی تھی۔