وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ ۚ كَذَٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
اور (دیکھو) یہ اسی کی کارفرمائی ہے کہ باران رحمت سے پہلے ہوائیں بھیجتا ہے کہ (مینہ برسنے کی) خوشخبری پہنچا دیں، پھر جب وہ بوجھل بادل لے اڑتی ہیں تو انہیں کسی مردہ زمین کی بستی کی طرف کھینچ لے جاتا ہے۔ پھر ان سے پانی برساتا ہے اور زمین سے ہر طرح کے پھل پیدا کردیتا ہے، اس طرح ہم مردوں کو زندہ کردیتے ہیں تاکہ تم (قدرت الہی کی کرشمہ سنجیوں میں) غور و فکر کرو۔
(44) اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کا خالق ہے ہر چیز اس کے قبضہ قدرت میں ہے ہر حال میں اسی کا حکم نافذ العمل ہے جب یہ سب کچھ بیان کیا جا چکا اور بندوں کو نصیحت کی جاچکی ہے کہ وہ اسی ذات باری تعالیٰ کو پکاریں تو اب اس آیت میں بیان کیا جا رہا ہے کہ وہی ذات واحد روزی دینے والا ہے اور وہ قیامت کے دن مردوں کو اسی طرح زندہ کرے گا جس طرح بارش کے پانی کے ذریعہ مردہ زمین میں زندگی ڈالتا ہے، اور طرح طرح کے پھل اور پودے پیدا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جب بارش برسانا چاہتا ہے تو بادصباکو حکم دیتا ہے کہ وہ بادل کو حرکت میں لائے اور شمالی ہوا اسے جمع کرتی ہے، اور جنوبی ہوا کے زیر تاثیر بارش ہوتی ہے، اور ایک دوسری ہوا اسے تقسیم کرتی ہے، اس بارش کے پانی سے اللہ تعالیٰ مختلف ملکوں میں مختلف پھل اور پودے پیدا کرتا ہے حالانکہ پانی ایک ہوتا ہے لیکن ہر زمین کی خاصیت اور ہر علاقے کی ضرورت کے مطابق پھلوں اور زراعتوں کی قسمیں بدلتی رہتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم قیامت کے دن مردوں کو بھی اسی طرح زندہ کریں گے۔