إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ
جن لوگوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائیں اور ان کے مقابلہ میں سرکشی کی تو (یاد رکھو) ان کے لیے آسمان کے دروازے کبھی کھلنے والے نہیں۔ ان کا جنت میں داخل ہونا ایسا ہے جیسے سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزر جانا، اسی طرح ہم مجرموں کو ان کے جرموں کا بدلہ دیتے ہیں (یعنی ہم نے اسی طرح قانون جزا ٹھہرا دیا ہے۔
(28) کافروں کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے، بعض مفسرین نے کہا ہے کہ جب وہ مریں گے تو ان کی روحوں کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھو لے جائیں گے، کسی نے کہا، ان کے اعمال کے لیے اور کسی نے کہا، ان کی دعاؤں کے لیے، لیکن راجح یہی ہے کہ سبھی مراد لیے جائیں گے، جیسا کہ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نہ ان کا عمل صالح آسمان کی طرف اٹھا یا جائے گا اور نہ ان کی دعا اور جیسا کہ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ خبیث روح کے لیے آسمان کا دروازہ نہیں کھولا جائے گا، اس کے بعد اللہ نے فرمایا، کہ جیسے اونٹ کا سوئی کے سوراخ سے گذر نا محال ہے اسی طرح کافر کا جنت میں داخل ہونا محال ہے۔