قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ
تم کہو میرے پروردگار نے جو کچھ حکم دیا ہے وہ تو یہ ہے کہ (ہر بات میں) اعتدال کی راہ اختیار کرو، اپنی تمام عبادتوں میں خدا کی طرف توجہ درست رکھو اور دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسے پکارو۔ اس نے جس طرح تمہاری ہستی شروع کی اسی طرح لوٹائے جاؤ گے۔
[٢٧] مشرکوں نے طواف کعبہ کے دوران اللہ کے ساتھ اپنے دوسرے معبودوں کو پکارنے اور ننگا طواف کرنے کی رسوم ایجاد تو خود کرلی تھیں اور ذمے اللہ کے لگا رکھی تھیں اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ اللہ نے جو حکم نہیں دیا وہ تو تم اس کے ذمے لگاتے ہو اور جو حکم دیا ہے وہ کرتے نہیں۔ اس نے حکم یہ دیا ہے کہ جو بات کرو انصاف کی کرو، خواہ مخواہ جرم کسی اور کے ذمے نہ لگاؤ اپنی زندگی عدل اور راستی پر استوار کرو جب بھی عبادت کے لیے کسی مسجد میں جاؤ تو تمہاری توجہ صرف اللہ ہی کی طرف ہونا چاہیے، خالصتاً اسی کی عبادت کرو اس میں دوسروں کو شریک نہ بناؤ اور یہ ملحوظ رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا و سزا دینے کا پورا اختیار رکھتا ہے نیز یہ کہ جس طرح تم اکیلے اکیلے دنیا میں آئے تھے بعینہٖ اسی طرح حساب و کتاب کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور اکیلے اکیلے حاضر کیے جاؤ گے وہاں تم سے تمہارے اعمال کی باز پرس بھی ہوگی اور جزا و سزا بھی ملے گی۔