أَوْ تَقُولُوا لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَىٰ مِنْهُمْ ۚ فَقَدْ جَاءَكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا ۗ سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يَصْدِفُونَ
یا یہ کہو کہ اگر ہم لوگوں پر کتاب نازل ہوجاتی تو ہم ان (یہودیوں اور عیسائیوں) سے یقینا زیادہ ہدایت پر ہوتے۔ لو ! پھر تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل اور ہدایت و رحمت کا سامان آگیا ہے۔ اب اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے منہ موڑ لے ؟ جو لوگ ہماری آیتوں سے منہ موڑ رہے ہیں، ان کو ہم بہت برا عذاب دیں گے۔ کیونکہ وہ برابر منہ موڑے ہی رہے۔
[١٨٠] ایسی بابرکت اور عظیم الشان کتاب کے نزول کے بعد بھی اگر کوئی شخص اللہ کی آیات سے اعراض کرتا ہے تو یہ انتہائی بدبختی کی بات ہے اور ایسے اعراض کرنے والے یقیناً بدترین سزا کے مستحق ہیں۔ اس آیت میں خطاب کفار مکہ کو ہے لیکن جب ان کے اعراض اور اس کی سزا کا ذکر کیا تو خطاب کو عام کردیا تاکہ چڑ اور ضد نہ پیدا ہوجائے۔