سورة الانعام - آیت 156

أَن تَقُولُوا إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَىٰ طَائِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(یہ کتاب ہم نے اس لیے نازل کی کہ) کبھی تم یہ کہنے لگو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں (یہود و نصاری) پر نازل کی گئی تھی، اور جو کچھ وہ پڑھتے پڑھاتے تھے، ہم تو اس سے بالکل بے خبر تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٧٩] قرآن کے نزول سے کفار مکہ پر اتمام حجت :۔ یہ خطاب کفار مکہ سے ہے یعنی ان کی طرف یہ کتاب دو وجہ سے نازل کی گئی ہے۔ ایک وجہ تو اتمام حجت ہے کہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ یہود و نصاریٰ کی طرف جو کتابیں اتاری گئی ہیں وہ تو انہی کے لیے تھیں، سب لوگوں کے لیے تو نہ تھیں کہ ہم بھی ان سے مستفید ہونے کی کوشش کرتے۔ اب جو کچھ اور جیسے وہ ان کتابوں کو پڑھتے پڑھاتے رہے اس کی ہمیں کیا خبر ہوسکتی ہے؟ اور دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کتابیں تو عجمی زبانوں میں تھیں عربی میں نہیں تھیں لہٰذا ہم ان کتابوں کو کیسے پڑھ سکتے یا پڑھا سکتے تھے۔ اور دوسری وجہ جذبہ مسابقت ہے یعنی تمہاری طرف کتاب نازل نہ ہونے کی صورت میں تم یہ کہہ سکتے تھے کہ ہمارے دلوں میں یہ ولولہ اٹھ سکتا تھا کہ اگر ہمارے پاس اللہ کی کتاب آتی تو ہم دوسروں سے بڑھ کر اس پر عمل کر کے دکھا دیتے۔ سو اب جو کتاب تمہاری طرف نازل کی جا رہی ہے وہ کئی لحاظ سے تو تورات سے بہتر ہے اور اب تم اپنی مسابقت کا شوق پورا کرسکتے ہو۔