سورة البقرة - آیت 86
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
یقینا یہی لوگ ہیں جنہوں نے آخرت (کی زندگی) تاراج کرکے دنیا کی زندی مول لی ہے۔ (پس ایسے لوگوں کے لیے علاج کی کوئی امید نہیں) نہ تو ان کے عذاب میں کمی ہوگی، نہ کہیں سے مدد پا سکیں گے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٩٩] یعنی یہود مسلمانوں سے جو کچھ بھی بد عہدیاں کرتے رہے، سب چند روزہ دنیوی مفادات کی خاطر کرتے رہے اور آخرت کے عذاب کا کچھ خیال نہ کیا۔ نیز اس آیت سے ان لوگوں کا یہ مذہب غلط ثابت ہوتا ہے کہ آخرت میں جہنم کا عذاب اس قدر ہلکا ہوجائے گا کہ دوزخیوں کو کچھ تکلیف نہ رہے گی۔ کیونکہ وہ اس کے عادی بن جائیں گے۔