قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : جو وحی مجھ پر نازل کی گئی ہے اس میں تو میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس کا کھانا کسی کھانے والے کے لیے حرام ہو (٧٦) الا یہ کہ وہ مردار ہو، یا بہتا ہوا خون ہو، یا سور کا گوشت ہو، کیونکہ وہ ناپاک ہے، یا جو ایسا گناہ کا جانور ہو جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔ ہاں جو شخص (ان چیزوں میں سے کسی کے کھانے پر) انتہائی مجبور ہوجائے (٧٧) جبکہ وہ نہ لذت حاصل کرنے کی غرض سے ایسا کر رہا ہو، اور نہ ضرورت کی حد سے آگے بڑھے، تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
[١٥٧] بنیادی طور پر کونسی اشیاء حرام ہیں؟ یہی مضمون سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ١٧٣ اور سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٣ میں گزر چکا ہے۔ ان سب مقامات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بنیادی طور پر چار ہی چیزیں ہیں جو حرام ہیں۔ (١) مردار (٢) خون (٣) خنزیر کا گوشت اور (٤) ہر وہ چیز جو اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے نام پر مشہور کردی جائے۔ اس آیت میں یہ وضاحت مزید ہے کہ خون سے مراد وہ خون ہے جو ذبح کرتے وقت جانور کے جسم سے نکل جاتا ہے اور اگر کچھ تھوڑا بہت جسم میں رہ جائے تو وہ حرام نہیں اور سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٣ میں مردار کی بھی بعض صورتیں بیان ہوئی ہیں یعنی خواہ وہ مردار گلا گھٹ کر مرا ہو یا چھڑی کی ضرب سے یا بلندی سے گر کر یا سینگ کی ضرب سے مرا ہو۔ کچھ جانوروں اور پرندوں کی حرمت سنت نبوی سے ثابت ہے۔ (تفصیل محولہ بالا آیات میں دیکھئے) [١٥٨] دیکھئے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ١٧٣ کا حاشیہ۔