ذَٰلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَىٰ بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ
یہ (پیغمبر بھیجنے کا) سارا سلسلہ اس لیے تھا کہ تمہارے پروردگار کو یہ گوارا نہیں تھا کہ وہ بستیوں کو کسی زیادتی کی وجہسے (٦٢) اس حالت میں ہلاک کردے کہ اس کے لوگ بے خبر ہوں۔
[١٣٩] اللہ تعالیٰ کی یہ عادت نہیں کہ لوگوں کو ان کے گناہوں کے انجام سے خبردار کیے بغیر انہیں اس دنیا میں تباہ کر ڈالے یا آخرت میں عذاب دے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بے شمار انبیاء لوگوں کی ہدایت اور انہیں ڈرانے کے لیے بھیجے اور قرآن میں ایک جگہ فرمایا﴿وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ ﴾ یعنی کوئی بستی ایسی نہیں جہاں کوئی ڈرانے والا نہ بھیجا گیا ہو۔ اور یہ ڈرانے والے جنوں اور انسانوں دونوں کے لیے ہوتے تھے۔ پھر جس جس نے ان انبیاء کی دعوت پر لبیک کہا اور اعمال صالحہ بجا لایا۔ تو ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق درجات عطا ہوں گے۔