لَّا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ۖ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ
نگاہیں اس کو نہیں پاسکتیں، اور وہ تمام نگاہوں کو پالیتا ہے۔ اس کی ذات اتنی ہی لطیف ہے، اور وہ اتنا ہی باخبر ہے۔ (٤١)
[١٠٥] ان تمام مذکورہ اشیاء کو پیدا کرنے والی ہستی ایسی ہے جسے انسان اپنی ان آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ کیا اس دنیا میں دیدار الہی ممکن ہے؟ مسروق بن اجدع کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھا تھا۔ انہوں نے مجھے (مخاطب کر کے) کہا : ابو عائشہ (مسروق کی کنیت) تین باتیں ایسی ہیں کہ ان میں سے کوئی بات بھی اگر کسی نے کہی تو اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔ جس نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (شب معراج میں) اپنے پروردگار کو دیکھا اس نے اللہ پر بڑا جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ ۡ وَہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ ۚ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ ﴾ نیز فرماتا ہے : ﴿وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنْ وَّرَاۗیِٔ حِجَابٍ اَوْ یُرْسِلَ رَسُوْلًا فَیُوْحِیَ بِاِذْنِہٖ مَا یَشَاۗءُ ۭ اِنَّہٗ عَلِیٌّ حَکِیْمٌ ﴾ میں اس وقت تکیہ لگائے ہوئے تھا۔ میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا : ام المومنین! جلدی نہ کیجئے۔ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : ﴿ وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰی﴾ نیز فرمایا : ﴿ وَلَقَدْ رَاٰہُ بالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ﴾ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : اللہ کی قسم! میں نے اس بارے میں رسول اللہ سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ تو جبریل تھے جنہیں میں نے دیکھا تھا۔ اور دونوں بار ان کی اصلی صورت میں نہیں بلکہ آسمان سے اترتے دیکھا اور وہ اتنے بڑے تھے کہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضا بھر گئی تھی۔ اور جس نے یہ سمجھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منزل من اللہ وحی سے کچھ چھپایا۔ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ فرماتا ہے : ﴿ یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ ﴾ اور جس نے یہ سمجھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل کو ہونے والی بات جانتے تھے۔ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ ﴾ (ترمذی ابو اب التفسیر) البتہ قیامت کو انسان اللہ تعالیٰ کو دیکھ سکے گا جیسا کہ بے شمار آیات اور احادیث سے ثابت ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات ایسی ہے جو کائنات کی رتی رتی چیز کو دیکھ رہا ہے اور ہر لمحہ انکی خبر گیری کر رہا ہے۔ پھر ان کی ہر چھوٹی موٹی ضرورت کو پورا بھی کرتا رہتا ہے۔