سورة الانعام - آیت 90

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ ۗ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ لوگ (جن کا ذکر اوپر ہوا) وہ تھے جن کو اللہ نے (مخالفین کے رویے پر صبر کرنے کی) ہدایت کی تھی، لہذا (اے پیغمبر) تم بھی انہی کے راستے پر چلو۔ (مخالفین سے) کہہ دو کہ میں تم سے اس (دعوت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو دنیا جہان کے سب لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے، اور بس۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩١] سابقہ شریعتوں کا اتباع کس صورت میں :۔ یعنی تمام انبیاء کا دین یا دستور اساسی ایک ہی رہا ہے۔ جیسے توحید پرستی، شرک سے بے زاری اور اس کے خلاف جہاد، اللہ کی فرمانبرداری اور روز آخرت پر ایمان وغیرہ۔ لہٰذا جو کچھ ان کا دین تھا، آپ کو بھی وہی دین اختیار کرنا چاہیے، اسی ہدایت کی اتباع کیجئے اور شریعت ہر نبی کو الگ الگ اس کے زمانہ کے احوال، ظروف کے مطابق دی گئی ہے۔ اس آیت سے ایک اور اہم بات کا پتا چلتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جو حکم کسی بھی نبی کی شریعت میں مذکور ہو اور اللہ تعالیٰ نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ حکم بیان کرتے وقت اس پر نکیر نہ فرمائی ہو۔ وہ حکم امت محمدیہ کے لیے بھی واجب الاتباع ہوگا۔ قرآن کریم میں اس کی مثال اعضاء و جوارح کا قصاص ہے۔ بنی اسرائیل کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور اسی طرح زخموں کا بھی ویسا ہی قصاص ہوگا۔ یہ تورات کا حکم ہے جسے قرآن نے سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٤٥ میں بیان فرمایا ہے اور اس پر نکیر نہیں فرمائی۔ لہٰذا یہ حکم امت محمدیہ کے لیے بھی قابل اتباع ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کے مطابق دانت کے مقدمات کا فیصلہ فرمایا۔ اسی طرح تورات میں شادی شدہ زانی اور زانیہ کو سنگسار کرنے کا حکم تھا۔ آپ کے پاس ایک ایسے ہی شادی شدہ یہودی اور یہودن کا مقدمہ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سنگسار کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا’’اے اللہ ! سب سے پہلے میں تیرے اس حکم کو زندہ کرتا ہوں جسے ان یہود نے مردہ کردیا تھا۔‘‘ (مسلم۔ کتاب الحدود۔ باب رجم الیہود و اہل الذمۃ فی الزنا، مزید تفصیل سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٤٤ کے حاشیہ ٨٢ میں ملاحظہ فرمائیے) یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بجائے نکیر کے اس حکم کو زندہ کرنے کی تحسین فرمائی۔ تو یہ رجم کا حکم امت محمدیہ کے لیے واجب الاتباع ہوا۔ اور احادیث رسول اللہ میں اس کی بہت سی مثالیں مل جاتی ہیں۔ [٩٢] اس سے معلوم ہوا کہ آپ کی رسالت بھی تمام اقوام عالم کے لیے اور قیامت تک کے لیے ہے اور یہ قرآن بھی اسی طرح سب لوگوں کے لیے کتاب ہدایت ہے اس کے بعد نہ کوئی نبی یا رسول آنے والا ہے اور نہ ہی اللہ کی طرف سے تاقیامت کتاب نازل ہوگی۔