سورة البقرة - آیت 79

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس افسوس ان پر جن کا شیوہ یہ ہے کہ خود اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں (یعنی اپنی رایوں اور خواہشوں کے مطابق احکام شرع کی کتابیں بناتے ہیں) پھر لوگوں سے کہتے ہیں، یہ اللہ کی طرف سے ہے (یعنی اس میں جو کچھ لکھا ہے وہ کتاب الٰہی کے احکام ہیں) اور یہ سب کچھ اس لیے کرتے ہیں تاکہ اس کے بدلے میں ایک حقیر سی قیمت دنیوی فائدہ فائدہ کی حاصل کرلیں۔ پس افسوس اس پر جو کچھ ان کے ہاتھ لکھتے ہیں، اور افسوس اس پر، جو کچھ وہ اس ذریعہ سے کماتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٣] غلط فتووں کی کمائی :۔ علماء یہود کا یہ حال تھا کہ انہوں نے تورات کی شروح اور علماء کے فتاویٰ کو بھی تورات میں ہی خلط ملط کر ڈالا تھا۔ پھر عام لوگوں سے اسے یوں بیان کرتے تھے گویا یہ سب کچھ ہی منزل من اللہ ہے۔ اور اس سے غرض محض دنیوی مال و دولت کا حصول ہوتا تھا اور ان کے مفسروں کی تاویلات، مفکروں کے فلسفیانہ خیالات اور فقہاء کے قانونی اجتہادات اور اپنے قومی تاریخی واقعات، یہ سب چیزیں بائیبل میں شامل کردی تھیں اور اس سب کچھ پر ایمان لانا فرض قرار دیا گیا تھا۔ ایسے مجموعہ میں سے انہیں کسی بھی قسم کا فتویٰ دینے یا لکھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی تھی اور جرائم کی نوعیت کے لحاظ سے اپنے فتووں کے منہ مانگے دام وصول کرتے تھے۔