الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمُ ۘ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان کو (یعنی خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو) اس طرح پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں (پھر بھی) جن لوگوں نے اپنی جانوں کے لیے گھاٹے کا سودا کر رکھا ہے، وہ اہمان نہیں لاتے۔
[٢٣] اہل کتاب کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانا :۔ عرب میں یہ الفاظ بطور محاورہ بولے جاتے ہیں یعنی اگر کسی شخص کو کسی چیز کے متعلق پختہ یقین ہوتا تو کہتے کہ وہ اسے ایسے پہچانتا ہے جیسے اپنے بیٹے کو۔ یعنی جس طرح ایک باپ بچوں کے اجتماع میں اپنے بیٹے کو فوراً پہچان لیتا ہے بالکل اسی طرح اہل کتاب، اپنی کتاب میں مذکور نشانیوں کے مطابق نبی آخر الزماں کو پہچان چکے تھے کہ وہ فی الواقع وہی نبی ہے جس کی بشارات دی گئی ہیں پھر بھی اگر وہ ایمان نہیں لاتے تو اس کی وجوہ دوسری ہیں مثلاً قومی عصبیت، اپنی اپنی سرداریوں اور گدیوں کا خاتمہ، حسد اور بغض وغیرہ یا یہ عقیدہ کہ موسوی شریعت قیامت تک کے لیے غیر متبدل ہے یا یہ کہ کوئی نبی بنی اسرائیل کے علاوہ آ ہی نہیں سکتا۔ جو کچھ بھی ہو یہ بہرحال اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں۔