وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ ۖ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِيَ الْأَمْرُ ثُمَّ لَا يُنظَرُونَ
اور لوگ یہ کہتے ہیں کہ : اس (پیغمبر) پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا؟ حالانکہ اگر ہم کوئی فرشتہ اتار دیتے تو سارا کام ہی تمام ہوجاتا (٣) پھر ان کو کوئی مہلت نہ دی جاتی
[٨] یہ کفار کے دوسرے اعتراض کا جواب ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرشتہ اپنی اصلی شکل میں کیوں نازل نہیں ہوتا۔ جسے ہم دیکھ سکیں اور ہمیں یقین آ جائے۔ اور پیغمبر جو یہ کہتا ہے کہ مجھ پر فرشتہ نازل ہوتا ہے وہ سچ کہتا ہے؟ اس اعتراض کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا اگر فرشتہ اپنی اصلی شکل میں آتا تو یہ دہشت کے مارے فوراً مر جاتے انہیں ایمان لانے یا انکار کرنے کی مہلت ہی کہاں ملتی۔ فرشتہ کو اس کی اصلی شکل میں دیکھنے کے متحمل انبیاء ہی ہو سکتے ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل فرشتہ کو اس کی اصلی شکل میں دو بار دیکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ ’’اس کے چھ سو پر تھے اور اس کی جسامت سے تمام افق بھر گیا تھا۔‘‘ (بخاری۔ کتاب التفسیر۔ باب قول اللہ فاوحیٰ الیٰ عبدہ ما اوحیٰ) کسی دوسرے نبی کا جبریل فرشتہ کو اپنی اصلی شکل میں دیکھنا احادیث سے ثابت نہیں۔