سورة المآئدہ - آیت 100

قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ ۚ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے رسول ! لوگوں سے) کہہ دو کہ ناپاک اور پاکیزہ چیزیں برابر نہیں ہوتیں، چاہے تمہیں ناپاک چیزوں کی کثرت اچھی لگتی ہو۔ (٦٨) لہذا اے عقل والو ! اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤٨۔ الف] خبیث اور طیب کے مختلف معانی :۔ اس آیت کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں مثلاً (١) غلاظت کے ڈھیر سے عطر کا ایک قطرہ زیادہ قدر و قیمت رکھتا ہے یا ایک گندے پانی کے نالہ سے صاف ستھرے پانی کا ایک گلاس زیادہ قدر و قیمت رکھتا ہے۔ (٢) حرام طریقہ سے کمائی ہوئی دولت اگر ایک سو روپیہ ہو تو حلال طریقے سے کمائے ہوئے پانچ روپے اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں زیادہ قدر و قیمت رکھتے ہیں اگرچہ تمہیں وہ سو روپے کی حرام کمائی کتنی ہی اچھی نظر آتی ہو۔ (٣) بدکار اور نافرمان آدمیوں کے ایک لشکر کے مقابلہ میں اللہ کے نزدیک گنتی کے چند فرمانبردار اور متقی لوگ زیادہ محبوب ہیں اور جو لوگ صاحب عقل و شعور ہیں وہ ان متضاد اشیاء کو کبھی یکساں قرار نہیں دے سکتے لہٰذا تم اللہ سے ڈرتے ہوئے وہی بات کہو جسے اہل عقل و دانش بھی درست سمجھتے ہوں۔ اسی صورت میں کامیابی کا امکان ہے۔