وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اور اللہ کی اطاعت کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور (نافرمانی سے) بچتے رہو۔ اور اگر تم (اس حکم سے) منہ موڑو گے تو جان رکھو کہ ہمارے رسول پر صرف یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صاف صاف طریقے سے (اللہ کے حکم کی) تبلیغ کردیں۔
[١٣٧۔ الف] یعنی ان چیزوں سے بچو جن کی حرمت سابقہ آیات میں مذکور ہوئی ہے مثلاً شراب، جوئے، آستانوں کے تقدس اور تیروں کے ذریعہ فال لینے سے بچو اور اگر اس حکم کو عموم پر محمول کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سب برے کاموں سے بچو یا اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی سے بچتے رہو۔ [١٣٨] اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگرچہ اللہ کی اطاعت کا طریق کار بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی اطاعت سے حاصل ہوتا ہے تاہم رسول کی اطاعت اپنی الگ مستقل حیثیت بھی رکھتی ہے۔ بالفاظ دیگر کتاب اللہ اور سنت رسول دونوں کی اتباع واجب ہے اور قرآن کی رو سے ان دونوں کے واجب الاتباع ہونے میں کوئی فرق نہیں۔ اس مقام پر یہ آیت لانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم کسی چیز کے فوائد اور نقصانات کا احاطہ نہ کرسکو تو تمہارے لیے بہترین روش یہی ہے کہ اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے جاؤ۔