مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
مسیح ابن مریم تو ایک رسول تھے، اس سے زیاد کچھ نہیں، ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی ماں صدیقہ تھیں۔ یہ دونوں کھانا کھاتے تھے (٥٠) دیکھو ! ہم ان کے سامنے کس طرح کھول کھول کر نشانیاں واضح کر رہے ہیں۔ پھر یہ بھی دیکھو کہ ان کو اوندھے منہ کہاں لے جایا جارہا ہے۔ (٥١)
[١٢١] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کی تردید میں تین واضح دلائل پیش فرمائے ہیں جو درج ذیل ہیں : (١) عیسیٰ کی الوہیت کی تردید میں دلائل :۔ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے رسول تھے، اللہ نہیں تھے۔ یہ ناممکن ہے کہ ایک ہی ذات اللہ بھی ہو اور اللہ کا رسول بھی۔ علاوہ ازیں یہ کہ ان سے پہلے کئی رسول انہیں جیسے گزر چکے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان رسولوں کے بعد آئے بالفاظ دیگر وہ حادث تھے قدیم نہ تھے جبکہ اللہ کی ذات قدیم ازلی، ابدی اور حوادث زمانہ یا اس کے تغیرات سے ماوراء ہے لہٰذا جو چیز یا جو ذات حادث ہو وہ الٰہ یا اللہ نہیں ہو سکتی۔ (٢) الوہیت مسیح اور والدہ مسیح کی تردید میں چار دلائل :۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ ’’ان کی ماں راست باز تھی‘‘ اس سے ایک تو یہ بات معلوم ہوئی جو یہودی ان پر زنا کا الزام لگاتے ہیں وہ جھوٹے اور بکواسی ہیں اور دوسرے یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام کی ماں بھی تھی جس نے عیسیٰ علیہ السلام کو جنم دیا۔ آپ اس کے پیٹ سے پیدا ہوئے تھے ان کی ماں کو وضع حمل کے وقت ایسی ہی دردیں شروع ہوئیں جو عام عورتوں کو ہوا کرتی ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام اسی فطری اور عادی طریقہ سے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے ہیں جیسے عام انسان پیدا ہوتے ہیں۔ لہٰذا عیسیٰ علیہ السلام نہ خود الٰہ ہو سکتے ہیں اور نہ ان کی والدہ کیونکہ اس قسم کی باتیں اللہ کے لیے سزاوار نہیں۔ (٣) تیسری دلیل یہ ہے کہ ’’وہ دونوں کھانا کھاتے تھے‘‘ یعنی وہ اپنی زندگی کو قائم اور باقی رکھنے کے لیے کھانے کے محتاج تھے اور جو خود محتاج ہو وہ الٰہ یا اللہ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اللہ ہر طرح کی احتیاج سے بے نیاز ہے۔ پھر جو شخص کھانا کھاتا ہے اس کے اندر سے پاخانہ، پیشاب اور گندی ہوا جیسے فضلات اور نجاستوں کا اخراج بھی ہوتا ہے اور یہ سب ایسی نجاستیں ہیں جن سے طہارت لازم آتی ہے۔ پھر اگر یہی کھانا کسی انسان کے اندر جا کر رک جاتا ہے یا کوئی اور خرابی پیدا کردیتا ہے تو انسان بیمار اور پریشان حال ہوجاتا ہے جب تک ایسے عوارضات کا علاج نہ کیا جائے۔ لہٰذا جو شخص کھانا کھاتا ہے وہ اللہ یا الٰہ نہیں ہو سکتا۔ اس لحاظ سے بھی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ دونوں کی الوہیت کا عقیدہ غلط ثابت ہوتا ہے۔ ان عام فہم اور موٹی موٹی باتوں کے باوجود بھی اگر یہ لوگ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو الٰہ سمجھیں تو پھر یہی کہا جا سکتا ہے کہ ان کی عقل جواب دے گئی ہے۔ واضح رہے کہ جب عقیدہ تثلیث وضع کیا گیا تو اس کے تین ارکان یا عیسائیوں کی اصطلاحی زبان میں تین اقنوم باپ، بیٹا اور روح القدس تھے لیکن کچھ مدت بعد ان میں سے روح القدس کو خارج کر کے اس کی جگہ مریم کو داخل کیا گیا گویا نئے عقیدہ تثلیث کے مطابق اس کے تین اقنوم۔ باپ، بیٹا اور ماں قرار پا گئے۔