سورة المآئدہ - آیت 70

لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہم نے بنو اسرائیل سے عہد لیا تھا، اور ان کے پاس رسول بھیجے تھے، جب کوئی رسول ان کے پاس کوئی ایسی بات لے کر آتا جس کو ان کا دل نہیں چاہتا تھا تو کچھ (رسولوں) کو انہوں نے جھٹلایا اور کچھ کو قتل کرتے رہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٧] اخروی نجات کے حقدار کون؟ بنی اسرائیل کی ایسی کرتوتوں کا ذکر قرآن میں کئی مقامات پر آیا ہے اور اس میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان کا دین صرف اپنی خواہشات کی پیروی تھا۔ کتاب اللہ میں سے ایسی چیزوں کی پیروی کرلینا جو ان کی خواہشات کے مطابق ہوں اور جو باتیں خواہشات کے خلاف ہوں ان میں عصیان و سرکشی کی راہ اختیار کر جانا دراصل کتاب اللہ کی پیروی نہیں بلکہ اپنی خواہشات ہی کی پیروی ہوتی ہے اور یہی کچھ وہ کیا کرتے تھے اور اس خواہش نفس کی پیروی میں وہ اس حد تک بڑھے ہوئے تھے اور انبیاء کو جھٹلانا تو درکنار، قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔