يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اے ایمان والو ! یہودیوں اور نصرانیوں کو یارومددگار نہ بناؤ (٤٣) یہ خود ہی ایک دوسرے کے یارومددگار ہیں اور تم میں سے جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا۔ یقینا اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
[٩٣] یہود ونصاریٰ سے دوستی کی ممانعت :۔ کفار سے ظاہری موالات، رواداری اور حسن سلوک (بالخصوص جبکہ وہ ذمی یا معاہد ہوں) اور چیز ہے اور انہیں قابل اعتماد دوست سمجھنا اور بنانا اور چیز ہے اس سلسلہ میں سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ٢٨ ﴿اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰیۃً﴾ کا حاشیہ بھی ملاحظہ کرلیا جائے۔ اس آیت میں بالخصوص یہ ہدایت دی جا رہی ہے کہ یہود اور نصاریٰ کے باہمی اختلاف گو شدید ہیں اور ان دونوں فرقوں میں گروہی اختلافات اور دشمنی بھی شدید ہے تاہم اسلام دشمنی کی خاطر وہ سب مل بیٹھتے ہیں اور سمجھوتہ کرلیتے ہیں لہٰذا ان میں سے کوئی بھی تمہارا حقیقی اور قابل اعتماد دوست کبھی نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا تم بھی ان سے محبت کی پینگیں نہ بڑھاؤ اور نہ ہی دوستی کے قابل سمجھو۔ جب بھی انہیں موقع میسر آیا وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے اور اگر کوئی مسلمان ان سے دوستی رکھتا اور ان کی محبت کا دم بھرتا ہے تو وہ مسلمان نہیں اسے بھی انہیں میں کا ایک فرد سمجھو۔ ایسے لوگوں کو راہ راست نصیب نہیں ہو سکتی اور تمہیں ایسے لوگوں سے بھی محتاط رہنا چاہیے۔