سورة البقرة - آیت 63

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور پھر (اپنی تاریخ حیات کا وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تم سے تمہارا عہد لیا تھا اور (یہ ووہ وقت تھا کہ تم نیچے کھڑے تھے اور) کوہ طور کی چوٹیاں تم پر بلند کردی تھیں : (دیکھو) جو کتاب تمہیں دی گئی ہے اس پر مضبوطی کے ساتھ جم جاؤ اور جو کچھ اس میں بیان کیا گیا ہے اسے ہمیشہ یاد رکھو۔ (اور یہ اس لیے ہے) تاکہ تم (نافرمانی سے بچو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨١] میثاق بنی اسرائیل کی کیفیت :۔ یہ واقعہ بھی بنی اسرائیل کے اس دور سے تعلق رکھتا ہے۔ جب ان کے ستر منتخب افراد پر بجلی گرا کر انہیں ہلاک کیا گیا اور پھر دوبارہ زندہ کیا گیا تھا۔ ان کو بھی اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل کے دوسرے لوگوں کو بھی طور کے دامن میں کھڑا کیا گیا اور طور پہاڑ کو ان پر اس طرح جھکا دیا گیا جیسے وہ ان کے اوپر ایک سائبان ہے۔ اب پیچھے سمندر تھا اور آگے سروں کے اوپر سائبان کی طرح طور پہاڑ، اس وقت ان سے پوچھا گیا بتاؤ تورات پر عمل کرتے ہو یا نہیں؟ اور اقرار کرتے ہو تو پھر پوری مضبوطی سے عہد و پیمان کرو، ورنہ ابھی اس پہاڑ کو تمہارے اوپر گرا کر تمہیں کچل دیا جائے گا۔ اس وقت بنی اسرائیل کو اپنی نافرمانیوں اور غلطیوں اور عہد شکنیوں کا احساس ہوا اپنے گناہوں سے توبہ کی اور تورات پر عمل پیرا ہونے کا پختہ اقرار کیا۔ اور یہ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ تم لوگوں میں کچھ پرہیزگاری کی صفت پیدا ہو۔