يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
جس کے ذریعے اللہ ان لوگوں کو سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے جو اس کی خوشنودی کے طالب ہیں اور انہیں اپنے حکم سے اندھیریوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے، اور انہیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرماتا ہے۔
[٤٣] قرآن سے گمراہی کیسے؟ یعنی قرآن کے ذریعے اللہ تعالیٰ لوگوں کو غلط انداز فکر، غلط رجحانات اور غلط نظریات سے محفوظ رکھتا ہے اور انہیں صراط مستقیم کی روشنی کی طرف لے آتا ہے بشرطیکہ انسان قلب سلیم اور عقل صحیح کے ساتھ قرآن سے رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کرے اور جو شخص اپنے پہلے سے قائم کردہ غلط نظریات و عقائد قرآن سے کشید کرنے کی کوشش کرے یا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں قرآن سے دلائل طلب کرنے کی کوشش کرے تو ایسا شخص اسی قرآن سے گمراہ بھی ہوجاتا ہے۔ [٤٤] روشنی کا لفظ تو بطور واحد استعمال فرمایا اور اندھیروں کا لفظ بطور جمع۔ کیونکہ گمراہیوں اور ضلالتوں کی اقسام بے شمار ہیں جبکہ ہدایت کی راہ صرف ایک ہی ہو سکتی ہے۔ قرآن اللہ کے اذن سے اسی ہدایت کی راہ دکھاتا ہے اور مشعل راہ کا کام دیتا ہے۔