سورة المآئدہ - آیت 14

وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے کہا تھا کہ ہم نصرانی ہیں، ان سے (بھی) ہم نے عہد لیا تھا، پھر جس چیز کی ان کو انصیحت کی گئی تھی اس کا ایک بڑا حصہ وہ (بھی) بھلا بیٹھے۔ چنانچہ ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک کے لیے دشمنی اور بغض پیدا کردیا (١٦) اور اللہ انہیں عنقریب بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٠] نصاریٰ سے بھی اسی قسم کا پختہ عہد لیا گیا تھا تو انہوں نے بھی وہی کچھ کیا جو یہود نے کیا تھا۔ انہوں نے بھی کتاب اللہ سے ہدایت حاصل کرنا چھوڑ دیا اور فلسفیانہ اور راہبانہ قسم کی موشگافیوں میں لگ گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ کئی فرقوں میں بٹ گئے اور ایک دوسرے کی تکفیر کرنے لگے اور مستقل طور پر ان میں منافرت اور دشمنی کا بیج پرورش پانے لگا۔ پھر اسی پر ہی معاملہ ختم نہ ہوا بلکہ نصاریٰ اور یہود میں مستقل طور پر عداوت اور دشمنی چل نکلی۔ اور جہاں کہیں نصاریٰ کی حکومت قائم ہوئی تو انہوں نے یہودیوں پر جی بھر کر ظلم ڈھائے اور ان کی یہ دشمنی تاقیامت جاری رہے گی۔ کیونکہ ان کی کتابوں میں تحریف ہوچکی ہے۔ اور کوئی ایسی الہامی متفق علیہ چیز ان کے ہاں موجود ہی نہیں رہی جس کی بنیاد پر کسی وقت ان کے اتحاد کی بنیاد اٹھائی جا سکے۔