فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا
الغرض یہودیوں کے اس ظلم کی وجہ سے ہم نے (کئی ایک) اچھی چیزیں ان پر حرام کردیں جو (پہلے) حلال تھیں اور اس وجہ سے بھی کہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بتہ روکنے لگے تھے (اور ہدایت کی راہ میں سرتا سر روک ہوگئے تھے
[٢٠٩] گمراہ کن نظاموں کے موجد یہودی ہیں :۔ یہود کی بدکرداریوں کا سلسلہ ابھی مزید چل رہا ہے۔ اس آیت میں جو جرم بیان ہوا ہے وہ یہ ہے کہ وہ نہ تو خود ایمان لاتے ہیں اور نہ دوسروں کو ایمان لانے دیتے ہیں بلکہ جو شخص ایمان لانے پر آمادہ ہو ان کے ذہن میں کئی طرح کے شکوک و شبہات پیدا کر کے اسے اللہ کی راہ سے باز رکھتے ہیں۔ اور یہ سلسلہ صرف دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی متعلق نہیں بلکہ غالباً یہ بدبختی بھی تاقیامت انہی یہود کا مقدر ہوچکی ہے۔ موجودہ دور میں فلسفہ اشتراکیت کا موجد ایک یہودی تھا جسے یہودی دماغوں نے ہی ایک نظام کی شکل دی۔ اور اس نظریہ کی بنیاد ہی اللہ تعالیٰ کے صریح انکار پر قائم ہوتی ہے۔ آج کا دوسرا گمراہ کن فلسفہ سگمنڈ فرائڈ کا ہے جس نے فحاشی اور بے حیائی کو انتہائی فروغ بخشا ہے اور یہ فرائڈ بھی بنی اسرائیل ہی کا ایک فرد ہے۔ [٢١٠] ان کے ایسے جرائم کی ایک سزا تو انہیں یہ ملی کہ ان کے دلوں پر ایسی بدبختی مسلط ہوگئی کہ وہ حق بات کو سننے پر بھی آمادہ نہیں ہوتے اور دوسری سزا یہ ملی کہ بعض کھانے پینے کی چیزیں جو ان پر پہلے حلال تھیں وہ حرام کردی گئیں۔ (دیکھئے سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ٩٣ کا حاشیہ نمبر ٨٢)