وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور (نیز) ان کا یہ کہنا کہ ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو جو خدا کے رسول (ہونے کا دعوی کرتے) تھے (سولی پر چرھا کر) قتل کرڈالا، حالانکہ (واقعہ یہ ہے کہ) نہ تو انہوں نے قتل کیا، اور نہ سولی پر چرھا کر ہلاک کیا، بلکہ حقیقت حال ان پر مشتبہ ہوگئی (یعنی صورت حال ایسی ہوگئی کہ انہوں نے سمجھا ہم نے مسیح کو مصلوب کردیا حالانکہ نہیں کرسکے تھے) اور جن لوگوں نے اس بارے میں اختلاف کیا (یعنی عیسائیوں نے جو کہتے ہیں مسیح مصلوب ہوئے لیکن اس کے بعد زندہ ہوگئے) تو بلاشبہ وہ بھی شک و شبہ میں پڑے ہوئے ہیں ظن و گمان کے سوا کوئی علم ان کے ان کے پاس نہیں، اور یقیناً یہودیوں نے عیسیٰ کو قتل نہیں کیا
[٢٠٧] یہود کی الزام تراشیاں :۔ یہود کے دلوں پر اللہ نے جو بدبختی کی مہر لگائی تھی تو اس کی وجوہ صرف وہی نہیں جو اوپر مذکور ہو چکیں۔ بلکہ ان کے جرائم کی فہرست آگے بھی چلتی ہے۔ جن میں سے ان کا ایک جرم یہ تھا کہ سیدہ مریم علیہا السلام پر تہمت لگا دی اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو ولد الحرام کہتے تھے اور سیدنا زکریا علیہ السلام سے منسوب کرتے تھے اور دوسرا جرم یہ تھا کہ وہ کہتے تھے کہ ہم نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو سولی پر چڑھا کر مار ڈالا ہے۔ یعنی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش اور وفات جو دونوں معجزانہ طور پر واقع ہوئی تھیں ان کا صرف انکار ہی نہیں بلکہ ماں بیٹا دونوں پر الزامات بھی لگاتے رہے۔ ان الزامات اور ان کے جوابات کے لیے دیکھیے سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ٥٤، ٥٥ کے حواشی۔