وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی ایک کو بھی دوسروں سے جدا نہیں کیا (یعنی کسی ایک سے بھی انکار نہیں کیا) تو بلاشبہ ایسے ہی لوگ ہیں کہ (سچے مومن ہیں، اور) عنقریب ہم انہیں ان کے اجر عطا فرمائیں گے، اور اللہ بخشنے والا رحمت رکھنے والا ہے۔
[٢٠١] رسولوں کی ایک دوسرے پر فضیلت :۔ اس لیے کہ صحیح ایمان کی شرط ہی یہ ہے کہ اللہ اور اس کے تمام رسولوں اور نبیوں پر ایمان لایا جائے اور ان میں تفریق نہ کی جائے۔ اور تفریق کرنے کے بھی دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ کسی پر ایمان لایا جائے، کسی پر نہ لایا جائے۔ اور دوسرا یہ کہ بلحاظ درجہ نبوت سب برابر ہیں۔ اسی لحاظ سے آپ نے فرمایا کہ ’’کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں یونس بن متیٰ سے افضل ہوں۔‘‘ (بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ انعام۔ باب و یونس و لوطاً و کلاً فضلنا) رہے نبوت کے علاوہ دوسرے فضائل، تو ایک نبی پر دوسرے نبی کے ایسے فضائل کتاب و سنت میں صراحتاً مذکور ہیں اور اس لحاظ سے آپ افضل الانبیاء ہیں۔ اور ایسا صحیح ایمان لانے والوں کا ایمان ہی اللہ کے ہاں مقبول ہوگا اور ان کے اعمال کا انہیں پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔