سورة التين - آیت 8

أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیاسب سے بڑاحکم کرنے والا خدا ہی نہیں ہے جس کے قانون جزا وسزا میں کبھی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ ؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] یعنی دنیا کے بادشاہوں میں بھی عدل کا یہ قانون رائج ہے کہ مجرموں کو سزا دیتے ہیں اور اچھے اور نمایاں کام کرنے والوں کو انعام دیتے ہیں۔ تو اللہ جو سب بادشاہوں کا بادشاہ ہے اس کے ہاں ہی یہ قانون رائج نہ ہوگا ؟ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ یہ دنیا چونکہ دارالعمل ہے اس لیے ان گروہوں کا حساب اسی دنیا میں فوراً نہیں چکا دیا جاتا بلکہ اس جزا و سزا کو آخرت پر مؤخر کردیا گیا ہے جو دارالجزاء ہے۔ البتہ اگر کسی فرد یا کسی قوم کا ظلم حد سے تجاوز کر جائے تو اللہ باقی لوگوں کو اس کے ظلم سے بچانے کی خاطر اس دنیا میں بھی اسے عذاب سے دو چار کرکے اور تباہ کرکے دوسروں کو اس سے بچا لیتا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ سورت پڑھے تو جب ﴿ اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیْنَ ﴾ پر پہنچے تو اس کے بعد کہے ﴿بَلٰی وَاَنَاعَلٰی ذٰلِکَ مِنَ الشَّاھِدِیْنَ﴾ (ترمذی۔ ابو اب التفسیر)