وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام انجام دیے، تو ہم انہیں (راحت اور سرور ابدی کے ایسے) باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی (اور اس لیے وہ کبھی خشک ہونے والے نہیں) وہ ہمیشہ انہی باغوں میں رہیں گے۔ یہ اللہ کا وعدہ حق ہے۔ اور اللہ سے بڑھ کر بات کہنے میں سچا اور کون ہوسکتا ہے
[١٦٢] یہاں اہل ایمان اور جنت کا ذکر اللہ تعالیٰ کی اس سنت کے مطابق لایا گیا ہے کہ جہاں ترہیب کا ذکر ہو رہا ہو تو ساتھ ہی ترغیب کا اور جہاں ترغیب کا ذکر ہو رہا ہو تو ساتھ ہی ترہیب کا ذکر عموماً قرآن کریم میں آیا کرتا ہے۔ پچھلی آیات میں شیطان کے پیروکاروں کا ذکر تھا اور یہ بتایا گیا تھا کہ شیطان کے وعدے اور امیدیں دلانا سب کچھ مکروفریب ہوتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ ایمان والوں سے اللہ نے جس جنت کا وعدہ کر رکھا ہے۔ وہ بالکل سچا ہے اور اللہ سے بڑھ کر سچا ہو بھی کون سکتا ہے؟ لوگوں کے اعمال کے اچھے اور برے نتائج اس نے جو اطلاع دی ہے اور جنت اور دوزخ کے جو حالات بتائے ہیں وہ سب اس کی نظروں کے سامنے ہیں۔ زمان و مکان کی رکاوٹیں تو ہمارے لئے ہیں اور جنت اور دوزخ ہمارے لئے تو غیب ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے لئے سب باتیں شہود ہی شہود ہیں۔ اس کے لئے زمان و مکان بھی کوئی چیز نہیں۔